۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پریس کانفرنس

حوزہ / مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےپشاور میں سانحہ امامیہ مسجد کے خلاف  دیگر مرکزی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس  کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےپشاور میں سانحہ امامیہ مسجد کے خلاف دیگر مرکزی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے پشاور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا : دہشت گردی کی حالیہ کارروائی نے پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا: تحریک پاکستان ایسی ریاست کے حصول کے لیے تھی جہاںمسلمانوں کے تمام مکاتب فکراپنے عقائد کے مطابق آزادنہ زندگی بسر کر سکیں۔دوقومی نظریے کے تحت وجود میں آنے والی ایک خالص اسلامی ریاست کو مسلکی ریاست میں بدلنے کی بھرپور کوشش شروع کی جاری ہے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا: وہ قوتیں جو قیام پاکستان کی سخت مخالف تھیں حصول وطن کے بعد ملک کی سب سے بڑی سٹیک ہولڈر بن گئیں۔ارض پاک میں ان مذہبی جنونی قوتوں کو پروان چڑھایا گیا جنہوں نے تکفیریت کا پرچار کیا اور اخوت و وحدت کی فضا کو خراب کر کے مذہبی منافرت کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا: ملک عزیز پاکستان کی مقتدر طاقتیں اگر اس فتنے کو دانستہ طور پر نظر انداز نہ کرتیں تو آج وطن عزیز کی یہ حالت نہ ہوتی۔مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ہماری قوم کو اسی ہزار جنازے اٹھانے پڑے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نے کہا: دہشت گردی کےخلاف مختلف ادوار میں آپریشن جاری رہے لیکن ان شرپسندوں کا مکمل خاتمہ نہ کیا جا سکا۔اگر دہشت گردی کے اس شجر کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جاتا تو آج نتائج مختلف ہوتے۔اس کے برعکس ان قوتوں کو سیاسی میدان فراہم کیا گیا جو دہشت گردی، شیعہ نسل کشی اور تکفیریت میں ملوث رہے۔

انہوں نے کہا: آج ملک دشمن شر پسند طاقتیں سوشل میڈیا سمیت ہر میدان میں پوری آزادی کے ساتھ زہر اگل رہے ہیں جبکہ پرامن اور محب وطن شیعہ قوم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا: پشاور کا یہ سانحہ کبھی رونما نہ ہوتا اگر سیکورٹی کے انتظامات موثر انداز میں کئے جاتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پشاور میں لواحقین سے تعزیت کے لیے جائیں ۔ لیکن شیعہ کمیونٹی کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مجلس وحدت مسلمین کا اتحاد نہیں بلکہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں نے سانحہ پشاور کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .